Monday 11 July 2016

ہائے ماسی چد جا

ہائے ماسی چد جا

میرا نام ہے ٹھونکو, جو کہ میری صفت بھی ہے. اور میں رتنا گری سے ہوں. مجھے موٹی گانڈ والی خواتین بہت پسند ہیں لیکن در حقیقت , میں کسی بھی قسم کی عورت یا لڑکی پسند کرتا ہوں. اگر کوئی آنٹی یا لڑکی چدوانا چاہے تو مجھے بتائے . ابھی میں انجنئیرنگ پڑھ رہا ہوں تو بات ہے کچھ ہی دنوں پہلے کی . ہمارے گھر میری ماسی آئی تھیں. ماسی کی عمر کچھ ٥٠ سال ہے. اور شاید ان کی گانڈ کی پیمائیش بھی ٥٠ ہی ہو گی. جب بھی میں ان کو دیکھتا ہوں تو میری جھانٹیں بھی کھڑی ہو جاتی ہیں. ان کے پستان تو ٤٠ کے ہوں گے. ویسے جسمانی پیمائیش کے بارے میں مجھے زیادہ اندازہ نہیں ہے. اس دن پتا جی کچھ کام لے کے باہر گئے تھے. گرمی کے دن تھے. رات کو ماسی میرے اور ماتا جی کے بیچ سو گئیں. ہم ایک کمرے میں تھے. جیسا کہ میں نے بتایا میں ہمیشہ انہیں چودنے کے بارے میں سوچا کرتا تھا. تو بھلا یہ موقع میں کیسے ہاتھ سے جانے دیتا...! گرمی کی وجہ سے دن بھر بڑا پسینہ نکلا ماسی کا. رات کو تو میں ان کے سونے کا انتظار کرتا رہا. آخر جب وہ سو گئیں, تو میں قریب جا کے ان کو سونگھنے لگا. میرا فولادی لنڈ تو بہت گرم تھا. اور ان کے پسینے کی خوشبو تو مجھے پگھلا رہی تھی. گرمی کے کارن ماسی نے پلو ہٹا دیا اور نیچے سے ساڑھی بھی جانگھوں تک اٹھا لی. تو ان کے پستان صرف چولی میں تھے, اور ان کی جانگھوں کی خوشبو میری ناک میں گدگدی کرنے لگی. میں بے قابو ہونے لگا تھا. اتنے میں اچانک انہوں نے اپنے دونوں پیر اٹھا کر پورے پھیلا دیے, جیسا کہ لنڈ گھسوانے کے لئے چوت کھول دی ہو. پر اصل میں ان کو جانگھوں میں چوت کے پاس کھجلی ہو رہی تھی. کھجلی دیکھ کے میں بہت اتجت ہو رہا تھا. رات کو مدھم بتی جل رہی تھی. سارا ماحول شمع کی روشنی میں چدائی جیسا تھا. پہلی بار کسی عورت کو پیر پھیلا کے اتنے قریب سے دیکھ رہا تھا. میں ماسی کے اور قریب گیا. اب ان کے کمر کے پاس میرا منہ تھا. ان کی جانگھوں کو سونگھ کے من ہی نہیں بھر رہا تھا. اچانک وہ ہل گئیں اور میری طرف گانڈ کر دی. واہ..! گانڈ ہے کہ پاؤ. میں نے سوچا, کہ اس پاؤ کو کچلنے کا موقع ملے تو مزا آ جائے. پھر ہمت کر کے ایک ہاتھ ان کی گانڈ پہ رکھا....
ہائے بھگوان کیا گانڈ ہے یارو. تھوڑی دیر بعد میری طرف مڑ گئیں. ابھی تک پلو پستانوں کے نیچے ہی تھا. تو میں نے پستانوں کو دھیرے سے ہاتھ میں لیا, اور ہلکے سے دبایا. ان کے پستان تو بہت نرم نکلے. بڑی ہمت جتا کے میں نے چولی کا اوپر کا کانٹا کھول دیا. اب ماسی کے پستان اچھی طرح سے دکھنے لگے. تھوڑا اور آگے ہو کے میں ان کے پستانوں پر جیبھ پھیرنے لگا. کیا مزا آ رہا ہے. کیا بتاؤں دوستو. اچانک وہ ہل گئیں. میں دور ہو گیا اور سونے کا ناٹک کرنے لگا. ابھی تک میری پیاس نہیں بجھی تھی. تھوڑی دیر انتظار کیا اور پھر میں ان کی کمر کے نیچے گیا. ان کی جاںگھیں دیکھ کے مجھ سے نہ رہا گیا اور میں نے ماسی کی ساڑھی اور تھوڑی اٹھا کر ان کی چڈی کے درشن کر لیے. کافی دیر تک ان کی چڈی سونگھنے لگا, اور میرا پانی نکل گیا. 
دوسرے دن گھر پہ ہم دونوں ہی تھے. بات کرتے کرتے ماسی نے پوچھا,'کل رات کو کیا کر رہا تھا?' 
میری تو پھٹ گئی. سوچا ابھی گھر چھوڑنا پڑے گا. لیکن ماسی تو بڑی چالو نکلیں. میرے پاس آ گئیں اور اپنی طرف کھینچ لیا. اب میں سمجھ گیا کہ یہ تو پٹ گئیں اور انہیں چومنے لگا. میں نے ان کی ساڑھی اتار دی اور پستان دبانے لگا. ماسی نے چولی نکال دی تو میں چھٹ سے ان کے ممے چوسنے لگا. ان کی حالت کافی خراب تھی. وہ بڑی مست سسکیاں بھرنے لگیں. میں نے پھر ماسی کو بستر پہ اس طرح لٹا دیا, کہ وہ پیر نیچے لٹکا سکیں. تبھی ان کا لہنگا اور چڈی بھی اتار کر  دھنیہ ہو گیا ان کی لا جواب چوت کے درشن لے کر. بہت کم بال تھے. وہ کومل سانولی چوت دیکھ کے میں ٹوٹ پڑا. ویسے بتا دوں آپ کو کہ مجھے چوت چاٹنا بہت پسند ہے. میں نے ماسی کے پیر اٹھا کے پھیلا دیے اور چوت کے چھید میں ہلکے سے جیبھ پھیرنے لگا. 
ماسی تو بڑھاوا دینے لگیں کہ چاٹ اس کو اور چاٹ . پیر اوپر اٹھانے سے ان کی گانڈ کا چھید بھی میرے منہ کے سامنے تھا. اپنی جیبھ باہر نکال کر میں نے گانڈ پے تھوک لگایا, اور انگلی گانڈ میں ڈالنے لگا. اس وقت تو وہ چیخ پڑیں, ان کو گدگدی ہو رہی تھی. پھر انگلی نکال کے اپنی جیبھ گانڈ کے چھید پہ پھیرنے لگا. اور اندر بھی گھسائی. واہ کیا سؤاد تھا گانڈ اور چوت کا. اب ہم دونوں ایک دوسرے کے اعضائے غلیظہ چاٹ رہے تھے. میں ان کے اوپر تھا. وہ میرا لنڈ چسنی کی طرح چوس رہی تھیں. بڑا اچھا چسائی کا مزا دیا انہوں نے. تھوڑی دیر بعد ہم دونوں جھڑ گئے ایک دوسرے کے منہ میں. 
واہ یار.. کیا نمکین سؤاد تھا ان کی چوت کا. میں نے دوبارہ اپنا لنڈ ماسی کے منہ میں ٹھونس دیا کڑک کرنے کے لئے. ١٥ منٹ بعد میرا لنڈ کافی کڑک ہو گیا. اب میں ان کے اوپر آ گیا. 
ماسی نے میرا لنڈ اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اپنی چوت پہ رکھ دیا, اور بولیں 'ابھی ڈالو نا اندر, مجھ سے رہا نہیں جاتا.' 
میں نے جھٹ سے دھکا مارا اور لنڈ اندر چلا گیا. لگ رہا تھا کہ میں سؤرگ میں ہوں. میرے لنڈ کا ان کی گرم چوت سے رگڑاؤ بڑی مزا دے رہا تھا. ماسی کو بھی مزا آ رہا تھا. میں تو بہت زور سے دھکا لگا رہا تھا. اس طرح تھوڑی دیر بعد ہم جھڑ گئے. اور اب بار بار سمبھوگ کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment