Monday 11 July 2016

میں بنا نیہا کا کتا

میں بنا نیہا کا کتا

نمستے دوستو میرا نام شان ہے. میں ٢٥ سال کا ہوں اور لندن سے پڑھائی کر کے لوٹا ہوں میں جے پور کا رہنے والا ہوں. میری میرا قد ٦ فٹ اور وزن ٨٦ کلو ہےاور میرا لنڈ ساڑھے ٦ انچ کا ہے.. کوئی بھی شادی شدہ یا معمر خواتین اگر سنتشت ہونا چاہیں تو میں آپ کی سیوا میں تیار ہوں..

اب میں کہانی پہ آتا ہوں. میں نے کچھ عرصہ پہلے ہی فون میں جدت ترازی کی تاکہ دور دراز لوگوں سے گفتگو میں سہولت ہو جائے لیکن ساتھ ہی ساتھ میں اپنا حلقہ احباب بھی بڑھانا چاہتا تھا. کچھ دن بعد میرے پاس نیہا گپتا (فرضی نام) نام کی ایک خاتون کی درخواست آئی کہ مجھے بھی اپنے کرم فرماؤں میں شامل کر لیں. اس کا سراپا ٣٦۔٣٠۔٣٨ تھا (جو کہ مجھے بعد میں پتہ چلا). میں نے بات شروع کی تو اس نے بتایا اس کی شادی کو ٦ سال ہو گئے. ابتدا تو اس نے دوستی کے بہانے ہی کی لیکن بعد میں قریب ہوتی رہی.. پھر اس نے بتایا کہ وہ میرے گھر کے نزدیک ہی رہتی ہے۔ میں نے اس کی درخواست قبول کر لی اور اس طرح ہماری ٹیلیفون پر گفتگو کا سلسلہ شروع ہو گیا. ایک دن مجھے اپنی گاڑی میں سیر کرانے لے گئی اور دوران سفر اس نے اپنی شادی شدہ زندگی کے بارے میں بتایا اور رونے لگی. میں نے بھی موقع دیکھ کر اسے گلے لگا لیا ہمدردی سے.

وہ بولی کہ وہ مجھ سے مل کر بہت پر سکون ہے کیونکہ میں اس کا بہت دھیان رکھتا ہوں ہوں۔ رفتہ رفتہ ہم دونوں میں بےتکلفی بڑھ گئی اور ہماری باہمی دلچسپی کی باتیں چدائی کی طرف مڑنے لگیں, وہ صبح شام رات ہر وقت مجھے مختصر شہوت آموز پیغام بھیجنے لگی جیسے میں تو تمہارے علاوہ کچھ سوچ نہیں پا رہی ہوں اور میری چوت گیلی ہونے لگی ہے۔  اس کے دائیں پستان کے اوپر ایک داغ تھا میں نے اس سے اکٹر کہا کہ اپنا داغ تو دکھاؤ تو اس نے چوچیوں کے بالکل اوپر تک کی تصویر بھیج دی اپنی چولی نیچے کر کے. میرا تو ایک دم سے کھڑا ہو گیا. میں نے بھی کہہ دیا کہ تم نے تو میرا لنڈ کھڑا کر دیا تو ضد کرنے لگی کہ دکھاؤ.میں نے اپنی پتلون کے اوپر سے ہی تصویر بھیج دی تو وہ بولی کہ تمہارا لنڈ بڑا لگتا ہے..اس کے اگلے دن اس کے گھر پے کوئی نہیں تھا تو اس نے مجھے گھر بلایا . گھر بلا کے مجھے بھینچ کر بستر پر گرا دیا۔ پھر وہ میرے اوپر بیٹھ کے میرے لنڈ کو مسلنے لگی۔  اب میں نے اس کی چولی کھول دی اور زبردستی اس کے پستان چوس لیے. تو وہ بولی کہ شان میں اس سے آگے نہیں بڑھ پاؤں گی اب . میں جانتا تھا یہ جھوٹ بول رہی ہے اس لئے میں نے بھی کہہ دیا کہ آپ کی حد برداشت سے آگے نہیں جاؤں گا میں بھی.

پھر کچھ دن بعد اس کا جنم دن آیا تو میں نے اس سے کہا کہ میں تمہارا جنم دن اپنے گھر منانا چاہتا ہوں تو اس نے کہا موقع ملا تو.. رات کو ١٢ بجے جب میں نے اسے بدھائی دینے کے لئے فون کیا تو اس نے بتایا کہ اس کا پتی اس کے ساتھ سمبھوگ کر رہا ہے بات نہیں کر پائے گی. یہ سن کر نہ جانے کیوں میرا دماغ خراب ہو گیا. میں نے اس رات واپس بات نہیں کی. صبح بھی رکھائی دکھائی تو وہ سمجھ گئی کہ مجھے کیا ہؤا ہے.وہ بولی میرے منا میں آ رہی ہوں تمہارے یہاں. میں نے کہا آپ کی مرضی. پھر وہ واقعئی ایک سرخ چمکیلی ساڑھی پہن کر میرے گھر آ گئی۔ یوں لگتا تھا جیسے وہ کسی تقریب میں آئی ہو. آتے ہی اس نے مجھے بھینچ لیا ایک دم زور سے اور میں نے بھی اتنا زور لگایا کہ اس کے پستان کچل گئے میری چھاتی سے لگ کے.

لیکن میں غصے کا ناٹک کرتا رہا تبھی اس نے میرا لنڈ پکڑ لیا میرے چڈے پر سے. میں چونک پڑا لیکن میں نے جھٹ چڈا کھول کر اپنا لنڈ اسے دکھا دیا۔ وہ اپنے ہونٹ کاٹتے ہوئے بولی کہ میرا جنم دن مکمل تبھی ہو گا جب تو مجھے دے گا.میں تو تیار تھا میں نے اسے اٹھایا اور لے گیا اپنے سونے کے کمرے میں..جیسے ہی اندر گئے وہ میرے ساتھ بوس و کنار کرنے لگی ,تو میں نے بھی اس کی ساری کھینچ لی اور وہ گول گھوم گئی اور ایک ہی جھٹکے میں اس کی ساری نکل آئی اور اب وہ میرے سامنے صرف چولی اور سائے میں تھی اور شیطانی سے مسکرا تھی..پھر میں نے اس کو چڑھانے کے لئے کہا کہ آپ تو سمبھوگ کرو اپنے پتی کے ساتھ میرے پاس کیوں آئی ہو تو وہ بولی کہ جان سمجھو میں اپنے پتی کو منع کیسے کر سکتی ہوں.

یہ کہتے ہوئے اس نے بوسے بازی شروع کر دی پھر میں نے اس کی چولی اور سایہ کھول دیا , اس نے سرخ انگیا اور سرخ جالی والی چڈی پہن رکھی تھی , دوستو میں تو پاگل ہی ہو گیا.

اس نے ایک ہی جھٹکے میں مجھے ننگا کر دیا اور میرا لنڈ چوسنے لگی. کیا غضب کا لنڈ چوس رہی تھی وہ دوستوں کیا بتاؤں. میں نے ایسا لنڈ چسائی کا مزا تو لندن میں بھی نہیں لیا جیسا یہ عورت دے رہی تھی مجھے. مجھے بھی فخر ہو رہا تھا کہ صرف ١٥ دن میں میں اسے اپنے بستر پے لے آیا.

وہ میری گوٹیاں چاٹ رہی تھی میرا لنڈ چوس رہی تھی , یہ سسلہ تقریبا ١٥ منٹ چلتا رہا آخر میں نے زبردستی اس سے اپنا لنڈ چھڑوایا. پھر میں نے دیکھا کہ اس کی چوت صفا چٹ تھی ایک دم. میں نے اسےبستر پہ دھکیلا اور اس کی گردن پہ گلے پہ کان کے پیچھے چاٹنے لگا دھیرے دھیرے, گہرے بوسے لینے لگا اس کے کان اپنی منہ میں لے کے چاٹنے لگا, وہ مستی میں پاگل ہوئے جا رہی تھی. میں اس کے چوچک دبانے لگا چاٹنے لگا ہلکے سے وہ چلا رہی تھی مستی میں اور گالیاں دینے لگی "بہن چود ایسا میرا پتی ایک بار بھی کر دیتا تو کبھی دوسرے سے نہیں چدواتی". پھر میں نے اس کے پیٹ پہ اور جانگھوں پہ چاکلیٹ کا شربت ڈالا اور چاٹنے لگا پاگلوں کی طرح اور وہ زور زور سے چلا رہی تھی اور گالیاں بکے جا رہی تھی اس کی چوت گیلی ہو گئی تھی پوری طرح سے یہ میں اپنے بستر کی چادر پہ دیکھ رہا تھا.

پھر میں نے اس کی کمر کو چاثنا شروع کیا تو وہ چلانے لگی "مادر چود سالے اتنا تڑپاتا کیوں ہے میری چوت کو ڈال نا اپنا لنڈ"..میں نے کہا "نہیں میری جان اتنی جلدی بھی کیا". پھر میں نے چاکلیٹ اس کی چوت پہ ڈال دی اور چاٹنے لگا وہ تو اچھلنے لگی بستر پے..میں نے پہلے تو اس کی پوری چوت سے چاکلیٹ چاٹی پھر اس کی چوت کے اوپر چاٹنے لگا ,پھر اندر جیبھ ڈال دی اور زور زور سے اندر باہر اوپر نیچے کر کے چاٹنے لگا..اس کا سارا رس نکل رہا تھا چوت سے اور میں سارا پی گیا. کیا غضب سؤاد تھا اس کا یارو میں تو دیوانہ ہو گیا اس گرم مال کا .پھر وہ مجھ پر حاوی ہونے لگی اور میرے بال پکڑ کے اپنا منہ اپنی چوت میں دبانے لگی کہ سالے اور چاٹ پھر وہ اپنی جانگھیں چٹوانے لگی. پھر بولی کہ میرے تلوے چاٹ میرے کتے. میں اس کا غلام بن چکا تھا اب تک تو میں اس کے تلوے چاٹنے لگا اس کی انگلیوں کو چوسنے لگا پھر وہ بولی کہ تو میرا کتا ہے تلوے تو چاٹے گا میں نے کہا جو حکم میری مالکن..

پھر اس نے مجھے زور سے اوپر کھینچا اور میرا لنڈ لے کر چوت میں ڈالنے لگی تو میں نے کہا رکو میں لنڈ پوش لاتا ہوں تو بولی کہ ضرورت نہیں , وہ ماں نہیں بن سکتی اور کوئی بیماری بھی نہیں تو ایک جھٹکے میں میرا لنڈ اندر ڈال دیا. دوستوں اتنی گرم چوت میں نے پہلے کبھی محسوس نہیں کی .. میں نے اس کے اوپر چڑھ کے چودا بہت زور زور سے ٨۔١٠ منث پھر وہ میرے اوپر آ گئی کٹ کھنی بلی کی طرح اور ٤-٥ منٹ تک غضب ناک طریقے سے رگڑتی گئی اور چدتی گئی. پھر وہ کتیا کی طرح جھک گئی اور میں زور زور سے مارنے لگا اس کی گانڈ پے اور ساتھ میں چودتا بھی گیا اس کی گانڈ لال ہو چکی تھی اور میں جھڑنے والا تھا تو وہ بولی اب میرے اندر ہی چھوڑ دو اپنا مال. اور میں اس کے اندر ہی جھڑ گیا.

پھر ہم ایک دوسرے کی بانہوں میں لیٹ گئے.

پھر وہ غسلخانہ صاف کرنے جانے لگی تو میں پیچھے پیچھے گیا وہاں حمام میں پانی بھرا ہؤا تھا اس میں ساتھ ہی نہانے لگے. وہ پھر سے اتجت ہو گئی اور ہم نے غسل خانے میں بھی کیا . اس نے مجھے پوری طرح سے اپنا غلام بنا لیا تھا کچھ ایسا جادو کیا مجھ پہ. میں نے ایسی بیتاب اور مرد مار عورت پہلے کبھی نہیں دیکھی. واپس باہر آئے تو اس نے کہا چاٹ کے میرے پورے شریر کو سکھاؤ اور میں تو غلام بن گیا تھا تو ویسا ہی کیا جیسا اس نے کہا..

پھر اس نے سارے کپڑے پہن لیے اور جانے لگی تو پیچھے مڑ کے بولی کتے چل زمین پہ بیٹھ اور تلوے چاٹ میرے میں ویسا ہی کرتا گیا جیسا میری چدائی کی مالکن کہتی گئی..

سگی بہن کی چدائی

سگی بہن کی چدائی

میری عمر ٢٧ سال ہے میری بہن 24 سال کی ہے اس کا نام ریما ہے وہ بہت گوری اور اور کامک ہے. ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت بے تکلف ہیں ایک دن باتوں باتوں میں نے کہا واہ پیاری بہنا. تو اس نے بھی کہا کیسے ہو بھئیا پھر دھیرے دھیرے ہم دونوں کے بیچ پیار بڑھتا گیا اور ہم بھائی بہن سے عاشق معشوق بن گئے .ایک صبح ماتا جی اندور چلی گئیں اور گھر میں کیول میں اور میری بہن بچے تھے میں نہا کر تیار ہؤا. میری بہن ریما رسوئی میں تھی میں اس کے پیچھے جا کر کھڑا ہو گیا اور دھیرے سے اس کے کان میں کہا واہ میری جانو، بتا آج کیا کریں؟ ریما نے بھی دبی آواز میں کہا، میں سمجھی نہیں پھر میں نے ریما کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی طرف گھمایا اور اس کے بالوں میں ہاتھ ڈال کر اس کے ہونٹوں کو چومنے لگا میری بہن مجھ سے لپٹ گئی پھر ہم الگ ہوئے تو ریما مجھ سے نظریں نہیں ملا رہی تھی میں نے بولا کیا ہؤا میں نے کچھ غلط کیا کیا..پیار محبت میں سب چلتا ہے. ریما پاگل..مجھ سے شرما رہی تھی..
میں اپنے بھائی سے کیا شرم یار ..
ریما :ہاں.. لیکن کیا کروں 
میں رک میں آتا ہوں..
پھر میں ایک رومال لے کر آیا اور اپنی بہن کی آنکھوں پر باندھ دیا. 
ریما بولی - یہ کیا کیا یار..مجھے کچھ دکھ نہیں رہا. 
میں بہن اب دکھے گا نہیں تو شرم بھی نہیں آئے گی..ٹھیک ہے..
ریما : واہ میرے بھئیا..
پھر میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اور دالان میں لایا جہاں بے حد اجالا تھا..پھر میں نے گھر کے سب دروازے مقفل کر دیے اور اپنے سارے کپڑے اتار دیے,,پھر میری بہن کا ہاتھ میرے لنڈ پر رکھا;
وہ کہنے لگی یہ کیا ہے. 
میں : اسے لنڈ کہتے ہیں..
ریما : ہائے ..یہ تو بہت کڑک ہے اور موٹا بھی ہے..
میں : ہاں..
پھر میں نے ایک ایک کر کے میری بہن کے سارے کپڑے اتارے اور بہن کو پوری ننگی کر دیا میری بہن پتلی اور بہت گوری تھی..اس کا بدن قہر ڈھا رہا تھا بڑے بڑے پستان اور بھورے چوچک گول گول گانڈ پھر میں نے بہن کی گانڈ پر ہاتھ پھیرا پھر چھوٹی بہن کے پستان دبائے..
پھر کہا: آج میری سگی بہن میرا لنڈ منہ میں لے گی کیوں ریما..
تو وہ نیچے بیٹھ کر میرا لنڈ چوسنے لگی..١٠ منٹ بعد میں نے اس سے کہا اب میں خوشبو سونگھنا چاہتا ہوں..ریما تم گھوڑی بن کر اپنی گانڈ اوپر کر لو..
تو ریما فورا گھوڑی بن گئی ;میں نے بہن کی گانڈ کے چھید کو دیکھا وہ تھوڑا لال لال تھا اس کے آس پاس تھوڑی سی ٹٹی بھی لگی تھی ;میں نے اسے سونگھا ..اور گہری سانس لی تو مزا آ گیا..کیا مہک تھی..میرا لنڈ بےحد کڑک ہو گیا پھر میں نے اپنی زبان بہن کی گانڈ کے چھید میں پھیرنا شروع کی..اس کی ٹٹی کا سؤاد بھی لیا وہ تھوڑا کسیلا سا تھا 
پھر ریما بولی بھئیا بس کرو نا ورنہ; 
ورنہ کیا جان..
ریما : ورنہ باہر آ جائے گی..
میں : کیا بیٹا تھوڑا کھل کے تو بول..
ریما ٢ سیکنڈ رکی اور بولی بھئیا اب میری ٹٹی آنے والی ہے. 
میں آنے دے آج تجھے دکھا دوں ایک بھائی اپنی بہن سے کتنا پیار کرتا ہے .
ریما : ہوشیار..بھائی یہ لو.
.اور اس کی گانڈ کا چھید بڑا ہؤا اور اس کی ٹٹی کا ٹکڑا باہر آنے لگا میں نے وہ تھوڑا سا اپنی جیبھ سے چاٹا پھر اس کے چھید کو چاٹا اور کہا ریما اب تیار ہو جا میں پہلے تیری گانڈ ماروں گا
ریما : ہاں ویسے بھی میری تو ٢ بار چھوٹ ہو گئی ہے 
میں نے اپنا لنڈ اپنی بہن کی گانڈ میں رکھا اور اور دھکا دیا..
ریما:.ہائے ہائے کر کے کراہنے لگی..
میں :ریما جانو کیا ہؤا
ریما: تھوڑا درد ہو رہا ہے..لیکن بھئیا تم تو کرو..
پھر میں نے واپس اپنا لنڈ اس کی گانڈ میں دینا شروع کیا وہ کراہنے لگی..
پھر میرا پانی آنے لگا تو میں نے کہا پانی کہاں چھوڑوں منہ میں یا گانڈ میں 
ریما سیدھی ہو کر بیٹھ گئی اور بولی میرے منہ میں چھوڑو ;
پھر میں نے اپنا لنڈ ریما کے منہ میں دیا اس پر ریما کی گانڈ کی ٹٹی بھی لگی تھی ریما نے چاٹ کر میرا لنڈ صاف کیا اور پھر لنڈ چوسنے لگی..میرا پانی نکلنے لگا اور میری بہن اسے پورا پی گئی اب ہم دونوں تھک گئے تھے..تو ننگے ہی ایک دوسرے سے لپٹ کر سو گئے .پھر قریب ٣٠ منٹ بعد میری نیند کھلی تو دیکھا ریما نے میرے لنڈ کو منہ میں لے رکھا ہے اور اس کی صفا چٹ چوت پوری گیلی ہے تو میں نے ریما کی چوت میں منہ ڈال کر اپنا لنڈ اس کے منہ میں دے دیا..
پھر میں نے کہا بہن اب تجھے شرم نہیں آ رہی تو ریما بولی 
بھئیا تم بھی نا 
پھر میں نے ریما سے کہا چلو اب تمہاری چدائی کرتے ہیں
ریما: ہاں بھائی میری بھی چوت لنڈ مانگ رہی ہے. 
پھر ریما کو میں نے لٹا کر اس کے پاؤں چوڑے کروائے پھر اپنا لنڈ بہن کی چوت سے سٹا دیا.تو بہن سسکاریاں بھرنے لگی میں نے ایک دھکا دیا ریما درد سے چیخ پڑی میں نے اپنے لنڈ کو دیکھا تو اس پر تھوڑا خون لگا تھا اور میری بہن کا سارا بدن کانپ رہا تھا.
میں : جانو کیا ہؤا درد ہو رہا ہے
ریما :ہائے . 
میں: دیکھ تیری جھلی ٹوٹ گئی ہے اور تیری چوت سے خون نکل رہا ہے..
ریما جلدی سے صاف کرو بھئیا ورنہ داغ پڑ جائیں گے
پھر میں نے ایک کپڑے سے بہن کی چوت سے خون صاف کیا ..
پھر ریما سے کہا جانو تھوڑا درد ہو گا تھوڑا سا سہن کر لینا پھر بہت مزا آئے گا
ریما : ہاں میں اپنے بھائی کے لئے سب سہن کر لوں گی 
پھر میں نے ایک زور کا جھٹکا دیا تو میری بہن اچھل پڑی اور کراہتے ہوئے آہستہ آہستہ چودنے کی ضد کرنے لگی میں نے بنا رکے دو تین دھکے دیے تو ریما کی آنکھوں سے آنسو آنے لگے وہ درد سے تڑپ رہی تھی..اور کراہ بھی رہی تھی میں نے اپنا کام چالو رکھا اور ٥ منٹ بعد ریما بھی میرا ساتھ دینے لگی 
میں کیسا لگ رہا ہے بہن..
ریما :ہاں مزا آ رہا ہے جیسے کوئی میری چوت میں لگی آگ کو پانی ڈال کے بجھا رہا ہے مزا آ گیا.اور تیز کرو بھئیا کس کے چود دو اپنی بہن کو اپنا پانی بھی ڈال دو اپنی بہن کی چوت میں 
یہ سن کر میری لنڈ اور بھی کڑک ہو گیا .. میرا پورا کا پورا لنڈ بہن کی چوت میں ڈال دیا اور زور زور سے بہن کو چودنے لگا .. اور بھی میرے ساتھ دے رہی تھی .. گانڈ اٹھا اٹھا کر میرا پورا کا پورا لنڈ اپنی چوت میں لے رہی تھی اور میرا لنڈ کا مزا لے رہی تھی .. ہم دونوں چدائی کے ساگر میں تھے .. بار بار ساگر کے بڑے بڑے طوفان کی طرح زور زور سے چدائی کر رہا تھا .. میں اس کی منہ میں جیبھ ڈال دیا اور میری سگی بہن میری جیبھ کو اپنی منہ میں لے کر چوس رہی تھی اور میں لنڈ گھسا جا رہا تھا .. اور جب پورا کا پورا لنڈ اندر جاتا ہے وہ چلاتی ہے اور خود فرمائیش کرتی ہے کہ چودتے رہو، بہت مزا آ رہا ہے چود دو اپنی چھوٹی بہن کو چود دو لنڈ کا پانی میری چوت میں دے دو مجھے اپنے بچے کی ماں بننا ہے تم تو کیا مست چدائی کرتے ہو بھئیا زور زور سے چودو مجھے .. 
وہ پاگلوں کی طرح یہ بول رہی تھی اور میری چدائی کا مزا لے رہی تھی میری چھوٹی بہن .. ١٠ منث ایسے چدائی کے بعد وہ مجھے زور سے پکڑ لیا اور مجھے اپنی طرف اور زور سے کھینچنے لگی ..٣٠ سیکنڈ میں میری بہن کی چوت سے آدھا کلو پانی نکل گیا اور وہ چپ ہو گئی میں سمجھ گیا بہن نے پانی چھوڑ دیا ہے.. لیکن ابھی میری چدائی باقی تھی .. 
میں نے اس کو اٹھنے کو کہا اور بولا واہ میری رنڈی بہنا .. اب تم گھوڑی بن جاؤ 
وہ ترنت گھوڑی بن گئی اور میں پیچھے کتے کی طرح بہن کو چودنے لگا.. میں زور زور سے لنڈ ڈالنے لگا تو وہ چلانے لگی کیونکہ اس کی تو ہو گئی تھی .. اس لئے تھوڑا درد ہو رہی تھا .. مگر میں رکنے والا نہیں تھا.. میں زور زور سے لنڈ گھسانے لگا ٢ منٹ کے بعد میری لنڈ کا پانی بہن کی چوت میں چھوڑ دیا.. اس کے بعد ہم دونوں ایک ساتھ ١٠ منٹ تک لیٹے رہے.. ایک دوسرے کے اوپر .. 
جب ہم دونوں شانت ہوئے تب میری بہن بولی واہ میرے بھئیا، واہ میرے سیاں .. مجھے آج بہت مزا آیا .. 
اور میں نے بولا مجھے بھی .. 
اس کے بعد جب بھی گھر میں کوئی نہیں رہتا ہے ہم دونوں بھائی بہن کا سمبھوگ چلتا رہتا ہے ..

سراپا آفت دل بود

سراپا آفت دل بود

میرا نام راجیو ہے اور میں اتر پردیش کا نواسی ہوں. دکھنے میں کسرتی مگر چھریرے شریر کا مالک ہوں. اور میرے پریوار میں ماں پتا جی اور بہن ہے.

یہ کہانی میری چچیری بھابھی سے متعلق ہے. ان کی عمر ٣٢ سال ہے وہ کافی بھرے ہوئے شریر والی ہیں. رنگ گورا اور ناپ ٣٤۔٣٢۔٣٦ ہے . ان کی ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے . بات ٢ سال پہلے کی ہے. جب میں بی۔کام کی پڑھائی کر رہا تھا. اس سمے میں ١٩ سال کا تھا. گرمیوں کے دن تھے. بھائی باہر ملازمت کرتے تھے اور گھر ٦ مہینے میں آتے تھے.

تب تک میرے من میں ان کے لئے کوئی غلط جذبات نہیں تھے. اندھیرا ہوتے ہی میں ان کے گھر گیا. رات کو کھانا وغیرہ کھا کے ٹیلیوژن دیکھنے لگے. بچے پڑھائی کر کے سو گئے. بھابھی کے کمرے میں ایک ایک بچوں کے بستر کے علاوہ ایک فاضل پلنگ تھا. بچے بستر پہ سو گئے اور میں پلنگ پہ جا کے لیٹ گیا. اب بھابھی بولیں میں کہاں سوؤں. میں نے کہا کسی ایک بچے کو میرے پاس سلا دو. آپ وہاں سو جاؤ. بھابھی نے کہا کہ سو رہے ہیں بےکار میں روئیں گے. تو میں نے کہا میرے پاس آ جاؤ میں پیروں کی طرف سو جاؤں گا. وہ مان گئیں.

اور وہ اپنی ساری اتارنے لگیں. میری نظر ان کے پیٹ پر پڑی. اف ان کی نابھی دیکھ کے میں دنگ رہ گیا. گورے پیٹ پہ ایک دم گہری نابھی. مجھے من کیا کہ جا کے ان کا پیٹ چاٹ لوں. لیکن اپنے آپے میں رہا اور وہ لیٹ گئیں. میں ان کے پیروں کی طرف منہ کر کے لیٹ گیا.

تھوڑی دیر بات کرتے کرتے مجھے نیند آنے لگی. تبھی بھابھی نے اپنے پیر سے میرا گال سہلایا. ایک دم گرم اور نرم تھا ان کا پیر. پھر اپنے پیر کے انگوٹھے سے میرے ہونٹوں کو سہلانے لگیں تو میں نے اسے منہ میں بھر لیا. پھر وہ بولیں میری طرف آؤ. میں ان کی طرف گیا اور ان کے پیٹ پہ ہاتھ رکھ کے لیٹ گیا. وہ بولیں راجیو تم اپنی بھابھی کو پیار نہیں کرتے. میں نے کہا میں تو آپ کو بہت پیار کرتا ہوں. تو وہ بولیں کہ میرے لئے کیا کر سکتے ہو. میں نے کہا جو آپ بولو. تو وہ بولیں کہ آج کی رات مجھے اپنی معشوقہ سمجھ کے پیار کرو. اور میرے ہونٹوں پے اپنے ہونٹ رکھ دیے.

وہ بھابھی جنہیں میں اپنی ماں مانتا تھا آج وہ میرے اتنے قریب تھیں کہ میں خود کو روک نہیں پایا اور ان کی کمر پکڑ کے ان کے ہونٹ چوسنے لگا. وہ میرا ساتھ دینے لگیں اور میں ان کی گانڈ پے ہاتھ پھرانے لگا. انہوں نے اپنی جیبھ میرے منہ میں ڈال دی اور میں ان کا میٹھا رس پینے لگا.

پھر انہوں نے مجھے اپنے سے الگ کیا اور میری قمیص کھول کے میری چھاتی چومنے لگیں. میرا پیٹ چاٹنے لگیں اور میری پتلون کھول دی. میرا لنڈ ایک دم تنا کھڑا تھا. انہوں نے جھٹ سے میرا لنڈ ہاتھ میں لے کے بولیں تمہارا لنڈ تو بہت پیارا ہے. بالکل کنوارا. میں نے کہا شاید یہ میری بھابھی کے لئے بنا ہے. اور وہ جھٹ سے میرا لنڈ منہ میں بھر کے چوسنے لگیں. کتنا مزا تھا اس پل میں جب وہ پورا لنڈ منہ میں لے کے آگے پیچھے کر رہی تھیں. تو میں تو گویا جنت میں تھا بھابھی میری پیاری بھابھی سسکاریاں بھر رہی تھیں. اسے جی بھر کے چوس کے انہوں نے منہ سے نکالا اور دیکھا وہ ایک دم کھڑا انہیں سلامی دے رہا تھا. بھابھی نے اسے چوم کے سہلایا اور اوپر آ کے میرے ہونٹ چوسنے لگیں.

پھر میں نے بھابھی کو لٹایا اور ان کے پیٹ پہ منہ رکھ کے چاٹنے لگا. جب میری جیبھ لپلپا رہی تھی تو بھابھی کے منہ سے سسکاری نکلی وہ میرے بالوں کو سہلانے لگیں اور بولیں ہائے میرا بچہ، آج اپنی بھابھی کو پیار کر رہا ہے. پھر ان کی نابھی میں جیبھ ڈال کے چاٹنے لگا. بہت مزا آ رہا تھا انہیں. پھر میں نے ان کی چولی کھولا. واہ کتنے کڑک پستان تھے ان کے جو انگیا پھاڑنے کو تیار تھے. میں نے انہیں آزاد کیا. ایک دم دودھیا پستان اور ان کے بھورے رنگ کے چوچک. انہوں نے میرا سر پکڑ کے اپنے پستان پے دبا لیا اور بولیں ہائے راجیو پی جاؤ انہیں آج چوس ڈالو اپنی بھابھی کو. میں نے ایک پستان منہ میں بھر کے چوسنا شروع کیا.

ہائے رام میرا بیٹا میرا راجہ بیٹا. بھابھی کی ممتا مجھ پر برس رہی تھی جس سے میرا جوش دگنا ہو رہا تھا. اچھی طرح سے ان کے پستان چوسنے کے بعد میں نیچے بڑھا. میں نے ان کا سایہ کھول دیا. اب وہ صرف سیاہ چڈی میں تھیں. میں نے چڈی اتارنی چاہی پر انہوں نے روک کے کہا راجیو ادھر نہیں پیچھے کرو. ان کا اشارہ گانڈ کی طرف تھا. وہ الٹا لیٹ گئیں میں ان کی کمر چاٹنے لگا. نیچے آ کے ان کی چڈی نیچے کی. واہ اتنے گول گول مانسل چوتڑ تھے ان کے. ایک دم نرم. میں نے ان کے چوتڑ چاٹنے شروع کیے تو وہ کتیا بن گئیں اور ان کی پیاری سی گانڈ میرے منہ کے سامنے تھی. بولیں راجیو بیٹا آج تم صرف اسی کے حق دار ہو. چوت کا سؤاد پھر کبھی. میں تھوڑا اداس ہؤا لیکن انہوں نے کہا بیٹا جب میں اتنا کر سکتی ہوں تو چوت بھی دے سکتی ہوں.

میں ان کی بات سمجھ کے ان کی پیاری سی گانڈ کو چاٹنے لگا.. بہت سؤادشت گانڈ تھی ان کی. ایک دم مہک رہی تھی. ان کے چھید کو جیبھ سے چاٹنے لگا. ہاں مادر چود جلدی سے چاٹو اسے. تمہارے بھائی نے کبھی نہیں کیا ایسا. میں اچھے سے چاٹنے لگا بھابھی کی گانڈ کو. بولیں بیٹا اب رہا نہیں جا رہا اب اپنی بھابھی کی گانڈ کی موری کھول دو. پھر انہوں نے ویسلین میرے لنڈ پہ لگایا اور میں نے ان کی گانڈ کے چھید میں انگلی ڈال کے اندر تک لے گیا. وہ چہک پڑیں انگلی ڈالتے ہی.. ہائے مادر چود راجیو.. پھر وہ گانڈ اٹھا کے کتیا بن گئیں . میں نے آسن جما کے ان کی گانڈ پے اپنے لنڈ رگڑا. چھید پہ نشانہ لگا کے زور کا دھکا مارا.. واہ مادر چود۔ یہ لے بھونسڑی والی ہم دونوں ہی چیخ پڑے میرے لنڈ کی کھال چھل گئی تھی اور ان کی گانڈ میں لنڈ آدھا گھس گیا تھا. اور ان کی آنکھوں سے آنسو آ گئے.

میں نے کہا بھابھی آپ کو درد ہو رہا ہے لنڈ نکالوں. وہ بولیں راجیو اس درد کے لئے کب سے تڑپ رہی تھی میں. جب تک میری گانڈ نہ پھٹ جائے تب تک مجھے چودتے رہو. پھر میں نے تھوڑا رک کے زور سے دھکا مارا اور پورا لنڈ گھسیڑ دیا. واہ میرے کتے۔ یہ تو نے کہاں سے سیکھا؟ .. بھابھی بولیں. میرے لنڈ کی کھال پھٹنے کی وجہ سے خون نکلنے لگا تھا. شاید ان کی گانڈ سے بھی. میں نے بنا رکے دھکے لگانے چالو کیے .. ہائے کتنا مزا آ رہا تھا اور بھابھی چلا رہی تھیں آج پھٹی ہے میری گانڈ۔ راجیو مر گئی۔ اوئی ماں اور زور سے اور گانڈ اٹھا اٹھا کے چدنے لگیں. میں نے ان کے پستان دبانے چالو کیے اور دھکے لگاتا رہا. اور لگ بھگ ١٥ منٹ بعد میں نے رفتار اور تیز کی کیونکہ میں جھڑنے والا تھا. ہائے بھابھی اب تو میں گیا اور جھٹکے مارتے مارتے میں ان کی گانڈ میں جھڑ گیا اور ان سے زور سے لپٹ کے ان کے اوپر لیٹ گیا.. کچھ دیر بعد گانڈ سے لنڈ نکالا تو اس پر تھوڑی سی ٹٹی لگی ہوئی تھی.

بھابھی نے لنڈ ایسے ہی منہ میں بھر لیا اور چوس چوس کے صاف کر دیا. اور پھر میرے ہونٹوں کو چوسنے لگیں. ان کے نمکین ہونٹ جن میں شاید ان کی ٹٹی کا سؤاد آ رہا تھا انہیں چوسنے لگا.

پھر مجھے اپنے سینے سے لگا کے پوچھا کہ کیسا لگا. میں نے کہا آپ کے پیار میں مجھے جنت کا مزا مل گیا ماتا جی. ماتا جی سنتے ہی انہوں نے میرا بیٹا کہہ کے اپنے سینے سے لگا لیا. اور اس کے بعد مجھے ١ ہفتہ بعد ان کے چوت کا مزا ملا. لیکن باقی کہانی پھر کبھی.. بتاؤ دوستو.. کیسی لگی کہانی؟.. کیا آپ کی بھی کوئی ایسی بھابھی ہیں؟..

میرا نیا بھگوان میری بھابھی

میرا نیا بھگوان میری بھابھی

میرا نام جیت ہے میں آپ کو اپنی سچی کہانی بتانے جا رہا ہوں مجھے بچپن سے ہی میری بھابھی (جو کہ مجھ سے ٩ سال بڑی ہیں) کے پاؤں بہت اچھے لگتے تھے جیسے جیسے بڑا ہوتا گیا جنون بڑھتا گیا اور پنجابن کے پاؤں کتنے حسین ہوتے ہیں یہ تو پتہ ہی ہو گا,مجھے عادت پڑنے لگی مشت زنی کی بھابھی کو یاد کر کر کے میں شانت ہوتا تھا کبھی ان کے نہانے کے بعد غسلخانے میں جا کر ان کی شلوار چڈی وغیرہ چاٹ کے تو کبھی ان کی جوتیاں وغیرہ چاٹ کے,

ایک بار میں کالج سے گھر آیا تو آواز لگائی تو لگا کہ گھر پے کوئی نہیں ہے میں سوفے پہ بیٹھ گیا تبھی میری نظر سامنے بستر کے نیچے گئی وہاں پہ بھابھی کے سینڈل پڑے تھے میں اتجت ہونے لگا اور جلدی سے جا کر میں نے دروازہ اندر سے بند کیا اور سنڈلوں کو چومنے چاٹنے لگا اور مثھ مارنے لگا ابھی ٢۔٣ منٹ ہی ہوئے تھے کہ اچانک بھابھی دوسرے کمرے سے نکل کر میرے سامنے آ گئیں اور میں ڈر کے مارے کانپنے لگا تبھی بھابھی نے مجھے کھینچ کے تھپڑ مارا اور کہا کہ یہ تو کیا کر رہا ہے میں سیدھے ان کے پیروں میں پڑ گیا اور معافی مانگنے لگا بھابھی نے مجھے لات ماری اور کہا کہ مجھے تجھ پر شک تو تھا پر یقین نہیں تھا کہ تو ایسا کرے گا اس لئے میں دوسرے کمرے میں چپ چاپ تجھے دیکھتی رہی اور یہ کہہ کر انہوں نے اپنا پاؤں میرے ہاتھ پہ رکھا اور اسے کچلتے ہوئے بولیں کہ میں تجھے کس نظر سے دیکھتی تھی اور تو مجھے اتنی گندی نظر سے دیکھتا تھا ,اب میں نے ہمت کر کے کہا نہیں بھابھی جی میں تو صرف آپ کے پیروں کو …

ابھی اتنا کہا ہی تھا کہ بھابھی نے پھر تھپڑ مارا اور کہا آج کے بعد مجھے بھابھی مت کہنا سمجھا تو آنے دے آج سب کو تیری اس گندی حرکت کے بارے میں سب کو بتاؤں گی میں نے بھابھی سے بہت معافی مانگی لیکن بھابھی نہیں مان رہی تھیں تب میں نے کہا کہ آپ مجھے اس بار معاف کر دو آپ جو کہو گی میں کروں گا آپ کی ہر بات مانوں گا بس مجھے معاف کر دو اس بار بھابھی کے چہرے پہ غصے کی جگہ عجیب سی مسکان تھی, وہ بولیں چل ٹھیک ہے لیکن تجھے میری ہر بات ماننی ہو گی ہر بات سوچ لے یہ کہہ کر وہ سوفے پہ بیٹھ گئیں اور مجھ سے کہا تیرے پاس ٥ منٹ ہیں سوچ لے میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں تھا میں نے اسی وقت کہا کہ مجھے آپ کی ہر بات منظور ہے یہ کہہ کر میں نے اپنی پتلون کی جھری بند کی اور ان کے ساتھ جا کر سوفے پہ بیٹھ گیا تبھی انہوں نے مجھے گھور کے دیکھا اور میرا کان مروڑتے ہوئے کہا اتنی گندی حرکت کرنے کے بعد بھی تو میرے پاس بیٹھے گا میں درد سے تلملا اٹھا اور فورا کھڑا ہو گیا بھابھی بولیں آج کے بعد تو مجھے صرف لوگوں کے سامنے اپنی بھابھی کی طرح سمجھنا اور باقی سمے میں تیری بھگوان ہوں جس نے تیری اتنی بڑی غلطی معاف کی ہے سمجھا ,

اب میں نیچے بیٹھ گیا بھابھی بولیں اور آج کے بعد میری سینڈل کو بستر کے نیچے سے نکال کر چومنے چاٹنے کی کوشش مت کرنا کیونکہ آج کے بعد تو ان کو ہر وقت چومے چاٹے گا جب وہ میرے پیروں میں ہوں گی میں یہ سن کر دنگ رہ گیا اور بھابھی ہنسنے لگیں اور کہا تو نے ہی تو کہا تھا کہ تو کچھ بھی کرے گا میں نے سر جھکا لیا تبھی بھابھی بولیں چل ادھر آ میرے پیروں کے پاس اور میری سینڈل اتار میں جیسے ہی اتارنے لگا بھابھی بولیں سالے پیار سے اتار اپنی مالکن کے سینڈل اور سینڈل اتارنے کے بعد انہوں نے کہا کہ چل اب دبا میرے پیر صبح سے سینڈل پہنے ہیں درد ہو رہا ہے میں کئی بار سوچتی تھی کہ کوئی دبا دیتا پر چل اب تو مجھے مل ہی گیا میرا نوکر میرا غلام یہ شبد سن کر میں اتجت ہو گیا اور بھابھی کے پاؤں خوشی خوشی دبانے لگا تبھی ٥ منٹ بعد ہی بھابھی بولیں سن تو میرے پیر اپنی جیبھ سے دبا اور میں یہ سن کر تو پاگل ہی ہو رہا تھا کیونکہ بھابھی کے پیر بہت ہی زیادہ خوبصورت تھے میں نے بنا کسی نخرے کے انہیں چاٹنا چوسنا اور چومنا شروع کر دیا بہت مزا آ رہا تھا مجھے کیونکہ جو میں سوچتا تھا آج وہ سچ ہو رہا تھا بھابھی کے پیروں کا تو میں شروع سے ہی دیوانہ تھا بھابھی کی ایک ایک انگلی انگوٹھا اور تلوے چاٹنے کے بعد قریب ٤٠۔٤٥ منٹ بعد بھابھی بولیں سن

اب میرے پیر تھوڑا اچھا محسوس کر رہے ہیں اب بس ان کو دھو کے صاف کر دے کیونکہ تیرا تھوک لگا ہے ان پر میں فورا اٹھا اور غسلخانے میں جا کر پہلے مٹھ ماری کیونکہ نہیں تو میں پاگل ہو جاتا اتنے سندر پیروں کی اور اتنی خوبصورت عورت کی غلامی کرتے کرتے پھر اس کے بعد میں نے تسلے میں صاف پانی لیا اور کمرے میں جا کر ان کے خوبصورت پاؤں دھونے لگا کچھ دیر بعد بھابھی بولیں چل ٹھیک ہے ہو گئے صاف پھر انہوں نے مجھ سے میری قمیص اتروائی اور اس سے ان کے پیر صاف کیے اور خوشبو دار کریم لگوائی پھر اچانک مجھ سے کہا تو اب اس پانی کا کیا کرے گا میں نے کہا جی کچھ نہیں غسلخانے میں جا کر پھینک دوں گا میں نے بھی یہ کہا ہی تھا کہ انہوں نے اپنا سینڈل اٹھایا اور میرے منہ پہ مارا اور کہا تو اس پانی کو پھینکے گا نہیں جیت بلکہ پیے گا میں سمجھ گی کہ اب میری بھابھی مجھ سے غلام کی طرح ہی کام لیں گی

میں نے وہ پانی بھی پی لیا تب بھابھی نے کہا کہ کیسا سؤاد تھا میں نے کہا بہت اچھا تو انہوں نے کہا اور اچھا کچھ چکھے گا میں نے ہاں کہا تو بھابھی نے اپنی شلوار کھول دی اور مجھ سے کہا اب تو میری پھدی بھی چاٹ کیونکہ تو چاٹتا بہت اچھا ہے پھر بھابھی نے اپنی پھدی گانڈ سب چٹوایا تھوڑا سا میرے منہ میں سو سو بھی کیا اس کے کچھ ہی دیر بعد وہ بہت اتجت ہو گئیں اور میرا منہ اندر کی طرف دبانے لگیں اور میرے سارے چہرے کو اپنے جھڑن سے بھر دیا لیکن مجھے اس وقت یہ سب بہت سؤادشت لگا اور میں نے ان کی پھدی کو خوب چاٹا تھوڑی دیر بعد جب بھابھی شانت ہوئیں تو بولیں کہ جا۔  جا کر منہ دھو کر آ میں منہ دھو کر آیا تو بھابھی بولیں اب میرے تلوے چاٹ پھر سے یہ

پھر گندے ہو گئے ہیں ننگے پاؤں فرش پہ چلنے کے کارن اس کے بعد بھابھی نے یہ سب کروا کے کہا چل اب تو میرا غلام بن گیا ہے نا اب یہ بتا تیری کوئی معشوقہ نہیں ہے کیا میں نے کہا ہے تو بھابھی نے کہا کہ اب اسے بھول جا اور وہاں دیکھ میں نے دیکھا تو بھابھی نے یہ سب فلم بند کر لیا تھا اور یہ سب کمپیوٹر پر چل رہا تھا بھابھی بولیں آج کے بعد تو صرف اور صرف میرا غلام ہے آج جو تو نے کیا وہ تو ہر روز کرے گا سمجھا اور جس دن نہیں کرے گا اس دن یہ فلم سارے گھر والے دیکھیں گے اور انٹرنیٹ پہ بھی ڈال دوں گی سمجھا جا اب جا کر میری جتنی بھی سینڈل ہیں ان کو چاٹ چاٹ کے صاف کر اور یہ کر کے میرے پاس آ جانا میرے تلوے چاٹنے سمجھا میرے غلام اور یہ کہہ کر وہ اٹھیں اور اپنی قدم بوسی کروا کے اپنے کمرے میں چلی گئیں اور میں وہیں ان سنڈلوں کو دیکھ رہا تھا جن کی وجہ سے میں اب اپنی بھابھی کا غلام بن چکا تھا عمر بھر کے لئے۔

لڑکی نے بنایا مجھے اپنا کتا

لڑکی نے بنایا مجھے اپنا کتا

نمستے دوستو میرا فرضی نام  ہے راہول میری عمر ہے ٢١ میں دکھنے میں گورا ہوں اچھا ڈیل ڈول ہے میرا میں رائے پور چھتیس گڑھ میں رہتا ہوں. یہ میں اپنی پہلی کہانی لکھنے جا رہا ہوں جسے بھی اچھی لگے مجھے بتائے اور جس لڑکی یا آنٹی کو چدوانا ہو تو رابطہ کرے

اب میں اپنی کہانی پہ آتا ہوں

میری ایک معشوقہ ہے جس کا نام ریا ہے; اس کی عمر ہے ٢٠ اس کا سراپا ہو گا ٣٢-٢٨-٣٠ گوری ہے مست مال ہے. ہم اکثر جب بھی ملتے ہیں ہیں تو بوس و کنار ضرور کرتے ہیں۔  میں اس کے پستان دباتا اور چوستا اتنا ہی ہو پاتا تھا کبھی ہمارے پاس جگہ نہیں ہو پاتی.

فون پر جنسی گفتگو سب کیا کرتے تھے ہم لوگ اس کی ایک اچھا تھی بولتی تھی میں چدائی کروں گی تمہارے ساتھ پورا پر میرے حساب سے کرو گے تو میں نے بھی بولا ہاں جان جیسا تم بولو گی ویسا ہی ہو گا.

پھر وہ وقت آ ہی گیا میرے ایک طالب علم دوست کی رہائیش گاہ میں جہاں کئی طلباء رہتے تھے اس وقت وہ اپنے گھر گئے تھے ٢ دن کے لئے میں نے ان سے ان کی رہائیش گاہ کی چابی لے لی اور ریا کو اسی دن رات کو فون پہ بولا کل ہم مل سکتے ہیں میرے دوست کی رہائیش گاہ میں کوئی بھی نہیں ہے.

تو اس نے کہا کہ اس کا پڑھائی کا دن ہے لیکن وہ ناغہ کر لے گی وہ ١ بجے نکلے گی اور ٦ بجے تک اسے گھر جانا ہے تو ہم نے طے کیا کہ ہم دن کو ١ بجے ملیں گے پھر اگلے دن میں گھر سے پوری تیاری سے نکلا پھر راستے میں لنڈ پوش کے علاوہ کچھ نمکین اور ٹھنڈی بوتلیں بھی خرید لیں.

پھر میں نے ریا کو اس کے گھر سے تھوڑا دور جا کے اٹھایا اور مقررہ مقام پر پہنچ گئے وہاں پہنچتے ہی ہم خواب گاہ میں گھس گئے۔ پھر ہم نے ایئر کنڈیشنر چلا کر نمکین اور ٹھنڈی بوتلوں کے مزے لینے لگے اسے پتہ تھا میں سگریٹ پیتا ہوں پھر میں نے ایک سگریٹ سلگا کے اسے پیش کی لیکن اس نے منع کر دیا پینے سے. میں نے اسے مجبور نہیں کیا اور کچھ دیر باتیں کرتا رہا پھر میں نے اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھا اور دھیرے سے قریب آ گیا وہ بھی ۔ ہم نے کھانے پینے کی چیزیں سمیٹ لیں اور بوسے بازی کرنے لگے۔ ٥ منٹ میں چوما چاٹی کرتا رہا۔  ریا کی کمزوری تھی اس کی گردن۔ جب کوئی اس کے گلے پہ چومتا تو وہ پاگل ہو جاتی تھی.

پھر میں نے ریا کے گلے کو چومتا رہا اور پھر اس کے کانوں کے بوسے لینے لگا۔ .

ساتھ ساتھ میں ایک ہاتھ سے اس کے پستان دبا رہا تھا اور وہ زور زور سے دبانے کی فرمائیش کر رہی تھی.

جب میں اس کی قمیص اتارنے لگا اس نے منع کر دیا ۔ وہ بولی ایسے نہیں میں بولا تھا نا میرے حساب سے ہو گا تو میں بولا ہاں جان بتاؤ اب تو پہلے تو شرما رہی تھی پھر بولی کہ میں چاہتی ہوں کہ تم میرے کتے کی طرح رہو میں جیسے بولوں ویسا کرو کسی بات کا برا مت ماننا میں نے بھی بولا پھر میں بھی گالی بک سکتا ہوں سمبھوگ کرتے وفت تو وہ بولی کیوں نہیں جان من.

میں بھی خوشی خوشی مان گیا مجھے بھی کچھ نیا تجربہ لگا میں نے سوچا میں بھی یہ ہمیشہ سے چاہتا تھا مزا آئے گا آج بہت.

میں نے اسے پھر چومنا شروع کر دیا اور اس کے پستانوں کو دبا رہا تھا پھر اس نے کہا چل اپنے کپڑے اتار میں نے بھی جلدی جلدی اتار دیے میرا لنڈ پورا کھڑا ہو گیا تھا اس نے کہا ابھی تک تو میں کپڑے پہنے ہوئے ہوں پھر بھی تیرا لنڈ کھڑا ہو گیا ہے.

اس نے کہا چل اب میرے پیر چاٹ میں بولا سچ میں اس نے مجھے تھپڑ مارا اور بولی چاٹ مادر چود میں بھی اس کے پیر چاٹ رہا تھا اسے بہت مزا آ رہا تھا وہ بولی اچھے سے چاٹ کتے، پھر اس نے کہا چل اب میری چولی اتار اور میرے پستانوں کو چوس کر نچوڑ دے میں نے اس کی چولی اور انگیا اتاریں اور اس کے پستانوں کو ١٥ منٹ tak چوستا رہا ریا بولی اور زور سے چوس اور کھا جا پورا ایسا بول رہی تھی پھر اس نے مجھے پھر سے تھپڑ مارا بولی گانڈو دودھ ہی پیتا رہے گا کیا؟ چودے گا نہیں.

میں بولا رنڈی تجھے پٹخ پٹخ کے چودوں گا آج پھر میں نے اس کی نابھی کو چوم لیا اور اس کو چاٹنے لگا ریا جیسے پاگل ہوئی جا رہی تھی پھر میں نے اس کی پوری چوچیاں چوس لیں تو پھر میں نے اس کی پتلون پے ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی بولی ابھی نہیں ابھی تو تیرا لوڑا چوسنا ہے مجھ کو پھر میں اس کو چسوایا قسم سے کیا مزا آ رہا تھا اس نے ٥ منٹ تک میرا لنڈ چوسا میں بولا اب تو اتار دوں تیری پتلون.

پھر بولی اتار اتار میں نے جیسے ہی اس کی پتلون اتاری میں اس کی چڈی چڈی دکھائی دی۔ جب میں اس کی چڈی اتارنے لگا تو  پھر اس نے مجھے تھپڑ مارا اور بولی بھونسڑی کے سادھا چوت میں کیوں گھستا ہے۔ پہلے جانگھیں تو چاٹ میری اچھے سے پھر میں نے اس کی جانگھوں کو چاٹنے لگ گیا ٥ منٹ تک اس کی سسکاریاں چالو رہیں بولی بہن کے لوڑے، آج تو مزا آ رہا ہے تجھ سے چدوانے میں میں نے پھر اس کی چڈی اتاری اس نے کچھ نہیں کہا.

پھر میں نے اس کی چوت چاٹنا چالو کر دیا میں نے ٣۔٤ منٹ چاٹا اس کے بعد میں لنڈ پہ ٹوپا چڑھانے لگا تو وہ بولی ابے چھوڑ اس کو ایسے ہی چود میں نہیں رک سکتی کتے جلدی کر.

پھر میں نے بھی سوچا ایسے ہی چود ڈالتا ہوں پھر میں نے جیسے ہی اپنا لنڈ اس کی چوت پہ رکھا لیکن میں دھیرے دھیرے ڈال رہا تھا وہ بولی زور سے پیل۔ پھر میں نے بھی اپنی رفتار بڑھا دی اور زور زور سے دھکے مارنے لگا میں بولا لے رنڈی اور زور سے سے۔ جیسے ہی میں نے جھٹکا مارا تو وہ چیخ پڑی اور بولی ہائے میری چوت پھٹ گئی۔ درد ہو رہا ہے دھیرے کر۔ میں بولا اب مادر چود ایسے ہی چودوں گا اور زور سے چودنے لگا ٥ منٹ تک اس کو چودتا رہا ایسے پھر اس کو بولا چل اب اوپر آ میرے لنڈ کے اوپر چوت رکھ ۔ جیسے ہی تو میرے لنڈ پر چڑھی، میرا پورا لنڈ اس کے اندر چلا گیا اور پھر اسی طرح چدائی چلتی رہی کچھ دیر تک۔ اتنے میں وہ جھڑ چکی تھی اور میں بھی بس اس کی چوت کے اندر ہی جھڑ گیا پھر میں نے اس کو ایک چھوٹا سا بوسہ جڑ دیا پھر وہ بولی اب آخری بات مان میری تو میں بولا بول جان بول میری رنڈی کیا تو بولی چل اب میرا موت پی ۔ میں نے کچھ سوچ کر کہا ٹھیک ہے پھر میں س کی چوت کے پاس اپنا منہ ے گیا۔ اس نے دیر نہیں کی اور جھٹ  میرے چہرے پہ موت دیا میرا منہ پورا اس کے موت سے بھر گیا تھا لیکن میں اس کا سارا موت غٹغٹا گیا۔.

میں بولا چل رنڈی تیار ہو جا مجھے بھی موتنا ہے.

اب وہ نیچے بیٹھ گئی اور میں نے اس کے اوپر میں موتنا چالو کیا ۔ وہ میرا لنڈ چوس بھی رہی تھی لیکن میرا موت اس کے منہ سے چھلک کر اس کے پستانوں پر بھی گر رہا تھا۔ اس نے بھی سارا موت پی لیا۔ اب ہم لوگ غسلخانے گئے اور دونوں نہائے وہاں پہ میں نے اس کو ایک بار اور چودا تب ٤ بج چکے تھے پھر ہم نے کچھ کھا پی لیا اور کچھ دیر آرام کیا۔  اس کے بعد میں نے ایک بار اور چودا اس کو اور پھر ہم لوگ واپس آ گئے راستے میں میں نے گربھ نرودھ گولی کھلائی اس کو پھر اس کو چھوڑ دیا گھر.

تو دوستو کیسی تھی میری یہ سچی کہانی؟ اگر لڑکیاں اور خواتین ایسی عیاشی کی خواہشمند ہوں تو مجھ سے رابطہ کریں۔.

ایسا نصیب کس کا

ایسا نصیب کس کا

نمستے دوستو۔ میرا نام راکیش ہے.میں ایک ٢٦ سالہ اعلی تعلیم یافتہ اور غیر شادی شدہ گھبرو جوان ہوں۔ میرا قد ٥ فٹ ٩ انچ ہے۔ .میری یہ سچی کہانی شاید اور کہانیوں سے ہٹ کر ہے.آج سے ٢٠ دن پہلے میں گھر پہ اپنی تیاری میں مصروف تھا.اکیلا تھا میں شاید سب سے ہٹ کر ہے...آج سے ٢٠ دن پہلے میں گھر پہ اپنی تیاری میں مصروف تھا.اکیلا تھا میں میرے گھر کے بالکل سامنے ایک سندھی پریوار رہتا ہے.ان کے یہاں ٣ لڑکیاں ببلی ٢٥,سریتا ٢٣,راکھی ٢٢ ہیں .اس دن وہ گھر میں اکیلی تھیں.ان کے گھر والے ایک دن کے لئے باہر گئے تھے.شام کو ٧ بجے میں کوٹھے پہ تھا تو وہ ببلی مجھے ترچھی نظر سے دیکھ رہی تھی.میں سمجھ نہیں پایا.میں نہیں جانتا تھا کہ ان سب کی پہلے سے کیا منصوبہ بندی تھی .وہ جانتی تھیں میں بھی اکیلا ہوں گھر پہ.
اس نے مجھے آواز دی راکیش ذرا ہمارے گھر پے آؤ گے?ہمارے کمپیوٹر میں کچھ خرابی ہے براہ مہربانی اسے ٹھیک کر جاؤ.
میں بولا آتا ہوں.میں نے چڈا پہنا ہؤا تھا .میں ان کے گھر پہنچا تو سریتا فون پہ بات کر رہی تھی.میں اندر کمپیوٹر والے کمرے میں جا کر اس کا معائنہ لگا.وہ باہر تھی.اتنے میں گھنٹی بجی اور ٤ لڑکیاں جن کے نام مینا,منجو,شاردا,پنکی تھے اندر آئیں .سریتا نے دونوں پھاٹک بند کر لیے. وہ سب آپس میں سندھی بھاشا میں بات کر رہی تھیں.میں سمجھ نہیں پا رہا تھا.میں جس کمرے میں تھا وہ دالان نما تھا کیونکہ غسلخانے الگ تھے.تبھی وہ سب جو ٧ تھیں میرے پاس آ گئیں.اور اندر سے تالا لگا لیا.
چابی سریتا نے اپنی چڈی میں ڈال لی.ببلی بولی "راکیش اگر تم باہر جانا چاہتے ہو تو چابی نکا ل لو لیکن ہم تمہیں جانے نہیں دیں گے.
میں سکپکا گیا.
وہ پھر بولی آج تمہیں ہم سب کے ساتھ کھیلنا ہے.
میں نے کہا یہ غلط ہے.
تو وہ بولی اگر تم اپنی عزت چاہتے ہو تو چپ رہو ورنہ چلا کر باہر سب کو بتا دوں گی کہ تم میری عزت لوٹنے آئے ہو.
میں گھبرا گیا.تبھی پنکی نے کمپیوٹر پہ ننگی فلم چلا دی.میں نے کہا مجھے جانے دو.لیکن وہ سب ہنسنے لگیں .اور کھیلنے لگیں .منجو نے اپنے سارے کپڑے اتار دیے.وہ پنکی کو ننگا کرنے لگی.تبھی ببلی نے میرے آگے اپنی گانڈ کر کے اپنی شلوار نکال دی.ان سب کا ناپ لگ بھگ پستان ٣٢۔٣٦,کمر ٣٠۔٢٦ اور گانڈ ٣٢۔٣٨ تھیں .میں حیران تھا.وہ آپس میں مجھے دیکھ کر مستی کر رہی تھیں.پنکی اور منجو ایک دوسرے کی چوت میں انگلی ڈال رہی تھیں اور بوسے بازی کر رہی تھیں .شاردا سریتا کی چوچیاں دبا رہی تھی.میں بستر پہ ان سب کے بیچ تھا.میں بھی اتجت ہو گیا.میرا لنڈ چڈے کو پھاڑ کر باہر آنا چاہتا تھا.تبھی ببلی نے میرا چڈا کہینچ دیا اور میرا ساڑھے آٹھ انچ کا لنڈ آزاد ہو گیا.وہ میرے اوپر آ گئی اور میرے ہونٹ چوسنے لگی.میں بھی اس کے رس کو پینے لگا لیکن میں جانا چاہتا تھا.
میں نے کہا ببلی مجھے جانے دو 
تو وہ بولی کتنے دن سے ہماری نظر تجھ پر تھی آج جانے نہیں دیں گے رات بھر.اور وہ بولی تیرا ہتھیار تو مست ہے رے.آج تو سب کی پیاس بجھ جائے گی
مینا کی گانڈ موٹی تھی اور کمر پتلی.مینا بولی لے چل شربت پلا.
اور وہ میرے لنڈ کو چوسنے لگی.اور اپنی چوت میرے منہ پہ رکھ دی.اس کی چوت گیلی تھی اور اس میں مادک خوشبو آ رہی تھی.ببلی بولی چاٹ مینا کی چوت ورنہ.میں اس کی چوت میں جیبھ ڈالنے لگا.
وہ سسکاری بھرنے لگی.اوئی..ماں..چاٹ میرے راجہ..واہ بہن چود واہ..اور میرا لنڈ چوس رہی تھی کیسا لگا سؤاد؟
 اتنے میں پنکی میرے منہ کے پاس بیٹھ گئی اور مینا کی گانڈ میں انگلی کرنے لگی .وہ انگلی کو اندر تک ڈال کے باہر نکالتی اور انگلی چاٹنے لگتی.ببلی بھی اب پنکی کی چوت گانڈ چاٹنے لگی.پنکی مینا کی گانڈ چاٹ رہی تھی.بیچ میں مجھے چوم بھی لیتی .میں گھبرانے لگا.تبھی شاردا وہاں آئی اور ببلی سے کچھ سندھی میں بولی تو اس نے جواب دیا کرو نا مزا آئے گا
.اور شاردا سنداس میں گئی کچھ دیر بعد آئی اس کے ہاتھ میں ایک کوزہ تھا اس میں کچھ ہلکا پیلا پانی تھا.اس نے گلاس لیا اور بھر کر ببلی کو دیا وہ پینے لگی.میں نے پوچھا یہ کیا ہے تو وہ بولی یہ شاردا کا پیشاب ہے.واہ مزا آ گیا.
پھر اس نے راکھی سے کہا کہ رسی لاؤ تو وہ لے آئی. اب اس نے میرے ہاتھ پیچھے کمر پہ باندھے اور پیر باندھ دیے.
میں بولا مت کرو ایسا میرے ساتھ.
وہ بولی چپ رہو 
اب مینا راکھی ببلی اور سریتا نے مجھے اٹھا لیا اور سنداس میں لے گئیں.مجھے لٹا دیا.باقی تینوں پنکی شاردا منجو بھی آ گئیں.
اب ببلی نے کہا منہ کھولو 
میں نے کہا نہیں تو وہ لنڈ کو منہ میں لے کر کاٹنے لگی میں چلایا نہیں چھوڑ دو مجھے.لیکن وہ نہیں مانی اور مجھے دھمکی دی.میں نے منہ کھول لیا.سب سے پہلے راکھی آئی اور اپنی گانڈ میرے منہ میں لگا دی 
اور مینا بولی چاٹ اسے میں اس کی گانڈ چاٹنے لگا.اس کی گانڈ موٹی اور مست تھی.چکنی تھی.سوراخ میں جیبھ ڈال کر میں چاٹنے لگا. اس کی گانڈ میں عجیب سا نمکین سؤاد اور مہک آ رہی تھی.وہ میرا لنڈ چوسنے لگی.میں اس کی گانڈ لپر لپر چاٹ رہا تھا 
وہ بولی کہ چاٹو کھا جاؤ میرے راجہ بہت مزا آئے گا .اچانک اس نے اپنی چوت میرے منہ پہ کر کے تیز دھار سے پیشاب کرنا شروع کیا. چھرر..چھرر..میرا منہ بھر گیا.
میں پینے لگا.اس کا سؤاد عجیب تھا.پھر وہ ہٹ گئی.اب مینا آئی اور گانڈ چٹوانے لگی.پھر لگی پھر اس نے بھی میرے منہ میں پیشاب کیا پھر پنکی آئی اس نے بھی اپنی گانڈ کا سؤاد چکھایا اور موت پلایا.پھر شاردا نے پلایا سریتا کے ہاتھ میں ایک چاکلیٹ تھی اس نے اسے اپنی گانڈ میں پھنسا لیا اور پھر میرے منہ میں زور لگا کر چھوڑا مجھے کھانا پڑا میں کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا اب منجو جو ان سب میں سب سے مست تھی نے اپنی گانڈ کو چٹوایا اور اپنا موت پلایا.پھر ببلی نے. اب مینا میرے لنڈ پہ بیٹھ گئی میرا لنڈ پورا اس کی چوت میں چلا گیا وہ اچھل کر چدوا رہی تھی اور میں کراہ رہا تھا جب ببلی کی میں چاٹ رہا تھا.وہ کچھ بک رہی تھی ہائے راجہ چاٹ میری پھدی.اچانک اس نے اپنے پیر سمیٹ کر پانی چھوڑ دیا میں اس کو پی گیا. وہ اٹھی اور پنکی آئی میں اس کی چوت چاٹی اور پانی پیا.ببلی نے میری ٹانگیں اوپر اٹھائیں اور میری گانڈ چاٹنے لگی.میں اتیجنا کے ساگر میں تھا اب میرے سامنے سریتا کی جھانٹوں والی چوت تھی.اس طرح اس دن سب نے مجھ سے چدوایا.مجھے گانڈ چوت چٹوائی مجھے پیشاب پلایا اور چوت کا رس بھی.سب کی چدائی کرنے تک میں ٤ بار جھڑا میری چاروں بار کی ملائی ببلی نے جمع کی تھی ایک رکابی میں.اب میرے ہاتھ کھولے گئے اور وہ ساتوں میرے لنڈ کی ملائی رکابی سے انگلی بھر کے چاٹ رہی تھی..
صبح ٤ بجے میں اپنے گھر پہنچا.اس کے بعد ٣ بار اور کیا ہم نے.اس دن بعد مجھے ایسا چسکا لگا کہ گانڈ چوت چاٹنا پیشاب پینا.میرا محبوب مشغلہ ہو گیا. اگر کوئی بھی لڑکی,آنٹی یا بھابھی ایسا سمبھوگ چاہتی ہے تو مجھے بتائے .حوصلہ افزائی کا انتظار کروں گا

نوکرانی کی گانڈ چاٹی

نوکرانی کی گانڈ چاٹی

نمستے میرا نام روہن ہےاور میں;گوہاٹی ;سے ہوں ,,,میری عمر ٢٥ ہے قد ٥ فٹ ١١ انچ اور رنگ گندمی ہے ,,,,میرے گھر پے میرے ماتا جی پتا جی اور ٢ چھوٹے بھائی ہیں ...دونوں چھوٹے بھائی ہاسٹل میں پڑھتے ہیں پتا جی کا کاروبار ہے کپڑوں کا ,,,اور ماتا جی گھریلو خاتون ہیں ...اب میں کہانی پہ آتا ہوں ہمارے گھر پے ایک نوکرانی تھی اس کا نام مالا تھا اس کی عمر ٣٢ سال کی اور رنگ سانولا تھا اس کی گانڈ بہت موٹی تھی جیسا کہ کوئی مٹکا ہو, اس کی چوچی میرے لنڈ کو کھڑا کر دیتی; بات اس دن کی ہے جب ماں اور پتا جی کو گوہاٹی سے باہر جانا تھا کسی شادی میں لیکن ماں نے کہا بیٹا تو بھی چل میں نے کہا ماں مجھے تھوڑا کام ہے یہاں اس لئے میں نہیں جا سکتا پھر ماں نے کہا ٹھیک ہے میں مالا کو بول دوں گی کہ ٤ دن یہیں پہ رہ جائے ...پھر ماں نے مالا کو آواز دی اور مالا سے کہا کہ تو یہیں رک جا نا اس نے منع کر دیا بی بی جی میرا گھر میں چھوٹا بچہ ہے اور میرا پتی بھی کہیں باہر گیا ہے ...پھر ماں نے کہا ٹھیک اپنے بیٹے کو یہیں لے آ وہ ابھی چھوٹا اس لئے تنگ کرے گا..................مالا نے کہا ٹھیک ہے ,,,اگلے دن صبح ٦ بجے ماں اور پتا جی کو ریل میں بٹھا کے میں گھر آیا ,,,تقریبا ٨ بجے مالا اپنے بچے کو لے کر آ گئی بچے کو سلا کے وہ گھر کا کام کرنے لگ گئی میں نے مالا کو آواز دی اور کہا میرا پانی گرم ہؤا کیا..اس نے کہا ہاں بابو ابھی لاتی ہوں میں غسلخانے میں تھا کاچھے میں اور دانت مانجھ رہا تھا مالا سانولی تھی اس لئے مجھے پسند تھی مالا پانی لے کر آئی اور رکھنے جھکی تب اس کا پستان یعنی چوچی تھوڑی دکھ رہی تھی ,,,میں نے کہا مالا غسل خانہ کتنا گندا ہے تھوڑا صاف کر دو اس نے اپنی ساری اوپر کمر میں باندھ لی اور جھک کے جھاڑو سے صاف کر رہی تھی ,,میں اس کے پیچھے آ کے گانڈ میں لنڈ سٹا دیا اور پانی پھینکنے لگا تاکہ وہ صاف کر سکے مالا نے کہا بابو کچھ گڑ رہا ہے میں نے کہا کیا کروں غسلخانہ تھوڑا چھوٹا ہے نا ,,,,اس لئے میں ٹکرا رہا ہوں میں نے سوچا آج اچھا موقع اسے چودنے کا میں نے ہمت کی اور ساری کے اندر ہاتھ ڈال کے اس کی گانڈ کے چھید میں ڈالنے لگا وہ چونک گئی یہ کیا کر رہے ہو بابو میں نے کہا مالا ابھی ابھی مکڑی کا بچہ تمہاری ساری میں گھسا!

اس کو نکالنے تھا وہ ڈر گئی کہا بابو کہا میں نے کہا ادھر منہ کرو میں دیکھتا ہوں پھر میں نے ساری اوپر کی اور دیکھا مالا کی چڈی پھٹی ہوئی تھی میں نے کہا مالا لگتا ہے مکڑی کا بچہ تمہاری چڈی پھاڑ کے گانڈ میں گھس رہا ہے نکالنا پڑے گا مالا نے کہا نہیں ہم غریب ہیں اس لئے پھٹی ہوئی ہے میں نے چڈی کھول دی مالا سے کہا کہ چپ رہنا میں دیکھتا ہوں مکڑی ,,,کو وہ ڈری ہوئی تھی پھر میں نے اس کی چڈی کھول دی اور گانڈ کے چھید میں اپنی انگلی ڈال کے گھمانے لگا اسے درد ہو رہا تھا وہ زور سے سسکیاں لینے لگی۔ بابا جلدی سے نکال دو مکڑی کو درد ہو رہا ہے پھر میں نے انگلی جب نکالی تو دیکھا تھوڑی ٹٹی میرے ہاتھ میں لگ گئی میں نے کہا مالا الٹی سو جاؤ نہیں تو نہیں نکلے گی وہ سو گئی میں نے اس کی گانڈ دونوں ہاتھوں سے پھیلا دی اور اپنی جیبھ گانڈ کے چھید میں ڈال دی وہ بولی ہائے بابو، ایسے مت کرو بابو مجھے ڈر لگ رہا ہے پھر میں نے اس کی ٹٹی تھوڑی چاٹ لی واہ! کیا ٹٹی تھی تقریبا ایک گھنٹے گانڈ چاٹتا رہا

میں نے اس چھید کو کالے سے لال کر دیا اب اس کی چوچی کو کپڑے ٹانگنے والی چٹکی سے نوچ دیا او بہت ساری چثکیاں لگا دیں اس کی چوچی اس کی گانڈ اور اس کی چوت پہ وہ زور زور سے رونے لگی صاحب مجھے چھوڑ دو میں نے کہا ابھی نہیں اور اس کی چوت پھاڑ دی اور پورا منہ اس کی چوت میں ڈالنے لگا اور اپنی ٣ انگلیاں اس کی گانڈ میں گھسا رکھی تھیں اور زور زور سے اندر باہر کرنے لگا میں نے اس کو کھڑا کیا اور اپنا لنڈ اس کے منہ میں ڈال دیا وہ رونے لگی میں نے کہا میں نے بھی تو تیرا سب کچھ چاٹا ہے پھر لنڈ کو زور سے اس کی چوت میں دھکیل دیا میرا لنڈ اتنا لمبا تھا کہ وہ بولی آپ تو آج میری موت کو لا کے چھوڑو گے میں نے جھڑ گیا; پھر میں نے اسے اپنے ساتھ نہلایا اور گانڈ میں صابن لگا کے لنڈ دھکیل دیا تقریبا اس کی آدھے گھنٹے گانڈ مارنے کے بعد میں نے اپنا رس اس کی منہ میں ڈال دیا اس نے ورودھ کیا لیکن میں کہاں ماننے والا تھا .....پھر اس کے بچے کی رونے کی آواز آئی وہ اٹھ گیا اور ماں کا دودھ پینے کے لئے رو رہا تھا ,,,,اور اسی طرح میں اسے ٤ دن ٹھیک سے گانڈ کا رس پیا اور کچھ دنوں بعد اس کے پتی کی حادثاتی موت ہو گئی اور اب وہ ہمارے یہاں کام نہیں کرتی لیکن میں ہی کبھی کبھی اس کے گھر جا کے اسے کچھ پیسے دیتا ہوں اور جب من کرتا تب چود دیتا ہوں ,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,,اب اس کی گانڈ اتنی بڑی ہو گئی کہ آپ ایک ہوٹل کھول سکتے ہو اس کی گانڈ میں ......میں نے اسے سمجھایا کہ ہمارے گھر کام کرو پیسے کی چنتا مت کرو تمہاری زندگی بھی گزر جائے گی اور میں بھی تمہاری گانڈ سونگھ سکتا ہوں .....اس نے کہا ٹھیک ہے بابو . اگلے دن وہ صبح گھر آئی ..جب میں سو کے اٹھا ہی تھا ,,,,پتا جی دوکان جا چکے تھے اور ماتا جی ماسی کے گھر جانے والی تھیں ,,,مالا کو ڈر لگنے لگا کہ صاحب بھی نہیں ہیں اور بی بی جی بھی جا رہی ہیں ,,یہ میری گانڈ کے اندر گھس جائے گا ہائے بھگوان بچا لو اس گندے انسان سے,,,,,,ماتا جی چلی گئی ,,,,مالا بچے کو dudh pila رہی تھی میں پیچھے سے گیا اور ایک پتلی سی لکڑی مالا کی ساری اٹھا کے گانڈ میں دھکیل دی وہ بولی ہائے رام! کون ہے ,میں نے کہا میں تیرا یار ,,وہ ہاتھ جوڑنے لگی,,میں نے کہا ٹھیک ہے ابھی نہیں ,,پھر میں نہانے چلا گیا ,غسلخانے میں اور اسے ٹٹی لگی تھی۔ وہ بھاگ کر سامنے والے غسلخانے میں سنداس کرنے چلی گئی ,,,مجھے پانی کی آواز آئی میں سمجھ گیا سالی ٹٹی کرنے آئی ہے

پھر کیا تھا میں اوپر چڑھ کے دیوار پھاند کے سنداس میں آ گیا دیسی سنداس تھا ,,,اس لئے وہ بیٹھی ہوئی تھی جیسے اس کی ٹٹی گری میں نے گانڈ کے چھید میں ٢ انگلیاں ڈال دیں وہ چلا اٹھی ,,اس کی گانڈ چپچپی تھی ,,پھر میں نے اسے اٹھایا اور اس کی ٹٹی میرے لنڈ اور اس کی گانڈ کے چھید میں لگا دی اور ٹھیلنے لگا اس کے آنسو نکل گئے لیکن مجھے مزا آ رہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے جنت کا مزا لے رہا ہوں۔ ٢ گھنٹے گانڈ مارنے کے بعد اس کی گانڈ کے چھید سے خون نکلنے لگا وہ زور زور سے رونے لگی پھر میں اسے نہلا کے ڈاکٹر کے پاس لے گیا ڈاکٹر نے کہا گانڈ میں کیا گھسایا تھا ,,میں نے کہا ڈاکٹر صاحب میرا لنڈ اس نے کہا ایک کریم ہے اسے ٣ بار دن میں لگا نا ٹھیک ہو جائے گا ,,گھر آتے ہی میں نے کریم لگائی ٢ دن بعد ٹھیک ہؤا ,,,بس سلسلہ چلتا رہا میں چودتا رہا اس کی گانڈ وہ چدواتی رہی ......مجھے بتائیے کہ کیسی لگی میری یہ کہانی میری شناخت ہے ؟؟؟