Monday 11 July 2016

آنٹی کو ڈرا دھمکا کر چودا

آنٹی کو ڈرا دھمکا کر چودا

نمستے دوستو، میں ہوں رنڈی باز. ہم نے حال ہی میں تعلیمی وجوہات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے پڑوس میں عارضی میں نقل مکانی کی تھی جہاں مجھے کمپیوٹر استعمال کرنے کی بھی سہولت تھی۔ ہمارے  بازو میں میرے پتا جی کے خاص دوست کا بیٹا اور اس کا پریوار رہتا تھا. انوپ ,انو اور ایک سال کا بچہ نیل. تھا ہماری اچھی جان پہچان کے کارن ہمارا میل جول کافی اچھا ہو گیا تھا میں انو کو آنٹی کہتا تو وہ کہتی کہ مجھے آنٹی مت کہو مجھے تم دیدی کہو تو میں کہتا کہ تم دیدی نہیں میری آنٹی ہو۔
 وہ ہنس کر بولتی ٹھیک ہے میں تمہاری آنٹی ہوں. ١ دن جب وہ کمرے میں اپنے کپڑے بدل رہی تھی تو میں اس کے کمرے میں بنا دستک دیے اندر گھس گیا۔ ایک دن تو چلائی اور دوسرے کمرے میں گھس گئی کیا مست پستان تھے اس کے۔ میں تو دنگ رہ گیا لیکن کمرے سے باہر چلا آیا ۔ پھر میں ٢ دنوں تک اس کے گھر نہیں گیا
 انو میرے گھر آ کر میری ماں سے پوچھتی ہے کہ آپ کا بیٹا کہاں گیا تو میری ماتا جی نے کہا کہ وہ اپنے کمرے میں ہے لیکن ٢ دنوں سے وہ باہر ہی نہیں آیا ہے پتہ نہیں کیوں چھپا بیٹھا ہے
 یہ سن کر انو میرے کمرے میں آ گئی اور کہنے لگی کہ اس دن یہ سب تو غلطی سے ہو گیا تھا کوئی بات نہیں تم سے بھول نہیں ہوئی تم ہمیشہ کی طرح اندر آ گئے۔ مجھے بھی کمرہ اندر سے بند کرنا چاہئیے تھا لیکن خیر کوئی بات نہیں۔ 
میں نے کہا کیا واقعئی آپ ناراض نہیں ہیں تو وہ بولی کہ نہیں ہوں تو میں خوش ہو گیا اور اپنی کتابیں اٹھا کر اس کے ساتھ ہی اس کے گھر چلا گیا.
 میرے امتحانات کے کارن میں رات کو اس کے گھر پر ہی پڑھتا تھا اور انو بھی میرا خیال رکھتی تھی لیکن اسے میرے امتحان کے بارے میں پتہ نہیں تھا ۔ میں جب بھی اس کے گھر آتا تو بنا دستک دیے ہی اندر چلا جاتا لیکن ١ دن جب میں امتحان دینے کے لئے گیا تو پرچہ پھوٹ جانے کے کارن میں دوپہر کو ١ بجے آ گیا کیونکہ امتحانات ملتوی کر دے گئے تھے۔ میں نے کمرے کی کھڑکی سے دیکھا کہ انو اپنے کسی جان آشنا سے چدوا رہی تھی مییں ایک دم چونک پڑا اور وہاں سے چلا گیا ..پر کچھ دیر بعد پھر لوٹ آیا تب بھی وہاں چددائی چالو تھی مجھے ١٠٠ فیصد یقین ہو گیا کہ چودنے والا شخص انوپ نہیں ہے ۔ میں گھر کے باہر دھیرے سے گیا اور گھنٹی بجا کر آواز لگائی کہ میں اندر آنا چاہتا ہوں ۔ آواز سن کر ان دونوں نے جلدی سے اپنے حلیے درست کر لیےاور کمرے میں بیٹھ کر ہنسنے بولنے لگے. پر مجھے سب پتہ تھا ۔ انو نے پوچھا کہ تم آج جلدی کیسے آ گئے تو میں نے اپنی پوری بات بتا دی. اگلے دن میری چھٹی تھی اس لئے میں انو کو بتائے بغیر اپنے گھر چلا گیا لیکن اسی مخصوص وقت پر واپس آ گیا تو کل ہی کی طرح چدائی جاری تھی۔ میں باہر نکل گیا اور ٣٠ منٹ بعد واپس آ گیا۔ آتے ہی میں نے گھنٹی بجائی لیکن دروازہ کھلا ہؤا تھا۔ میں اندر گیا تو سب کچھ کل کی طرح ہی تھا۔ میں چدائی کے مناظر فلم بندی کرنے لئے کسی مناسب موقعے کا انتظار کرنے لگا۔ میں انو کا کمپیوٹر بھی استعمال کرتا تھا اگلے دن پرچہ دینے کے پعد میں ایک کیمرا لے آیا جسے میں نے کمپیوٹر میں نصب کر دیا۔ یہ کیمرا عام نظروں سے اوجھل تھا لیکن اس کی نظر چدائی کے کمرے کے ایک بڑے حصے پر جمی رہتی تھی۔ بعد میں میں اپنے گھر چلا گیا لیکن ١ دن بعد جب میں واپس آیا تو انو اپنے یار کے ساتھ عیاشی میں مصروف تھی اور کیمرا خاموشی سے فلم بندی کر رہا تھا۔ میں بھی چپکے سے اپنے گھر لوٹ آیا ۔ اب میں نے انو کے یار کے بارے میں کھوج لگائی تو پتہ چلا کہ وہ اور کوئی نہیں انوپ کا چچیرا بھائی اشوک نکلا لیکن میں نے مزید جستجو نہیں کی۔ ایک دن میں نے اچانک چھاپا مارا اور ان دونوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ جب وہ دونوں سکھ کے ساگر میں ڈوبے ہوئے تھے تو میں ان کی خلوت گاہ میں ٹپک پڑا۔ اس وقت اشوک اور انو پورے جوش و خروش سے چدائی میں مگن تھے او میں یہ دیکھ کے دنگ رہ گیا. پھر میں کچھ سوچ کے مسکرا دیا اور کمرے کا دروازہ پورا کھول دیا تو وہ دونوں مجھے دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے. انو کو میری اچانک آمد کی توقع نہیں تھی. اشوک نے ہڑبڑا کر اپنا لنڈ چوت سے باہر نکالا تو وہ سسک اٹھی اور پھر دونوں کھڑے ہو گئے. انو نے جھٹ سے ایک چادر اوڑھ لی اور اشوک بھی اپنے کپڑے اٹھا کے میرے قریب سے ہی بھاگتا چلا گیا.
 انو چادر کے اندر بالکل ننگی تھی اور مجھ سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی. میں اس کے پاس آ کر بولا, “یہ کیا ہو رہا تھا دیدی, ” انو بولی کہ میں بہت شرمندہ ہوں لیکن میں نے اس کی معذرت کو نظر انداز کرتے ہوئے پوچھا, ” آپ کب سے یہ حرکتیں کر رہی ہیں؟”
 وہ کچھ نہ کہہ سکی لیکن میں مسکراتے ہوئے بولا ” انوپ بھائی تو میری زبانی یہ قصہ سن کر دنگ رہ جائیں گے کہ ان کی دھرم پتنی کسی غیر مرد کے ساتھ عیاشی کر رہی ہے. آپ کا پتی آپ کو چھوڑ بھی سکتا ہے اور آپ کی جان بھی لے سکتا ہے۔ اب کیا خیال ہے انو دیدی؟
 انو بولی نہیں تم اپنے بھائی کو کچھ مت بتانا۔ وہ میری زندگی برباد کر دیں گے. میں آئیندہ کبھی ایسا نہیں کروں گی.” 
ظاہر ہے وہ اپنا ہنستا بستا گھرانہ چھوڑنے کو تیار نہ تھی. میں نے اس کی التجا سن کر ایک شرط رکھی کہ وہ میرے ساتھ بھی یہی سب کچھ کرے. اس کے پاس میرے سامنے جھکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا. وہ مجھ سے نفرت کے باوچود مجھ سے سمبھوگ کرنے پر مجبور ہو گئی تھی. اس نے فیصلہ کر لیا کہ وہ ہر قیمت بر اپنا گھر بار بچائے گی. .پھر میں نے اس کی عبا اتاری اور اس کہا کہ اب وہ میرا لنڈ چوسے۔ وہ میرے لنڈ کو چوسنے لگی اور میں نے بھی اپنا منہ اس کی چدی ہوئی چوت سے بھڑا دیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے اعضائے غلیظہ چوسنے اور چاٹنے لگے اور میں اس کی چوت کو چوسنے لگا ایسا ١٠ منٹ کرنے کے بعد میں نے اس کی چوت کو چھوڑ کر بوسے بازی شروع کر دی۔ ١٥ منٹ کے بعد میں نے اپنا ٨ انچ کا لنڈ نکال کر اس کی چوت پہ ٢ جھٹکوں میں پورا گھسا دیا وہ زور سے چلائی اس کے بعد پھر میں دھیمے دھیمے اس کے پستان چوسنے لگا , وہ اب بھی آنکھیں بند کرے ہوئے تھی تب میں نے اٹھ کر کمرے کا دروازہ لگایا اور اس کے پاس آ کر اس کو گود میں اٹھا کر بستر پہ سلایا. اب وہ میرے سامنے نیم برہنہ حالت میں تھی اور میں ایک ہاتھ سے اس کے ایک پستانوں کو دبا رہا تھا اور دوسرے پستانوں کو چوس رہا تھا اور دوسرا ہاتھ اوپر سے ہی اس کی چوت پر پھرا رہا تھا. اب وہ کراہنے لگی تھی “جلدی سے چود مادر چود” پر اس کی آنکھیں اب بھی بند تھیں . اب اس کے بدن پر صرف چڈی ہی بچی تھی اور میں اس کا بھرا ہؤا شریر دیکھ کر پاگل ہو رہا تھا. پھر میں نے اس کی چڈی بھی اتار دی اس کی چوت ایک دم صفا چٹ تھی جسے دیکھ کر میں پاگل ہو گیا اور میں اس کی چوت کو اپنے ہاتھ سے رگڑنے لگا.
 اب انو اپنے شریر کو موڑتے ہوئے سسکاریاں بھر رہی تھی. پھر میں نے اپنا لنڈ کو باہر نکالا اور اس کی چوت پر رکھ دیا اور ١ ہی جھٹکے میں پھر اندر ڈال دیا جس سے اس کو بہت درد ہؤا اور وہ چلائی” اوئی ماں, میری چوت میں مت جھڑنا۔ یہ پاپ ہے میں نے کہا سالی رانڈ جب تو دوسرے کے ساتھ چدوا سکتی ہے تو رانڈ کو چودنے میں کیوں پیچھے رہوں 
.انو نے کہا کہ اب مجھے بہت درد ہو رہا ہے مجھے چھوڑ دو درد ہوتا ہے اور میرا ١ مہینے کا حمل ہے.” تب مجھے پتہ چلا کہ وہ دوسری بار پیٹ سے ہے.
 اور پھر میں دھیمے دھیمے سے اسے چودنے لگا لیکن وہ پھر بھی بول رہی تھی ” مجھے بہت درد ہو رہا ہے کمینے، کیا میرے بچے کو مارنا چاہتا ہے؟.”
 انو کی چیخ نکل گئی اور وہ چلانے لگی “اوئی ماں۔ کوئی ہے جو مجھے بچائے؟ مادر چود،  تیرا لنڈ بہت موٹا ہے میں مر جاؤں گی” اور اس کی آنکھ سے آنسو نکلنے لگے اور وہ مجھے ہاتھ سے دھکا دے کر ہٹانے کی کوشش کرنے لگی پر میں نے اس کے ہاتھ پکڑ لیے اور اپنے لنڈ کو تھوڑا سا باہر کر کے دوبارہ ایک زور دار دھکا لگایا تو میرا لنڈ پورا اندر چلا گیا. 
وہ روتے ہوئے بولی ” مادر چود، دیکھ میں حاملہ ہوں اب مجھے مت چود تیرا بہت موٹا ہے میری پھٹ جائے گی” 
تو میں نے کہا میرا کیا موٹا ہے اور تیری کیا پھٹ جائے گی, 
تو وہ بولی “تیرا لنڈ موٹا ہے میری چوت پھٹ جائے گی حرامی چھوڑ دے مجھے” 
تو میں نے کہا ” سالی خود تو سنتشت دوسرے کے ساتھ ہو گئی مادر چود کی اولاد اور میرے وقت پر نخرا دکھاتی ہے آج تیری چوت سچ میں پھاڑ ڈالوں گا” اور پھر میں اس کے اوپر لیٹ کر اپنے لنڈ کو تھوڑا سا باہر نکال کے پھر پوری طاقت سے اندر ڈالتے ہوئے اسے چودنے لگا.
 وہ روتے ہوئے چلائے جا رہی تھی کہ ” کتے, بہت درد ہو رہا ہے, میں مر جاؤں گی , اوئی ماں۔ اس مادر چود نے میرا بھرکس نکال دیا رے, اب میں کبھی بھی کسی سے نہیں چدواؤں گی”
 تو میں نے کہا ” سالی کمینی اب تو صرف مجھ سے ہی چدوائے گی ورنہ تو جانتی ہے نا
 وہ بولی تو میرے بھائی جیسا ہے مجھے جانے دے میں تیری ماں کو بول دوں گی تو نے میرے ساتھ ایسا کیا
 میں بولا میری شکایت کی تو تو گئی پھر میں انوپ بھائی سے تجھے ترنت طلاق دلوا دوں گا…
.وہ بولی میرے بہت درد ہو رہا ہے”
 پر میں چودنا چاہتا تھا,اس لئے میں نے انو کی بات نہیں مانی, اور انو اپنا سر ہلاتی اور روتی رہی. قریب 35-٤٠ منٹ بعد میں جھڑ گیا اور میں نے اپنا سارا مال اس کی چوت میں ڈال دیا. اور میں اب جب کبھی من کرتا ہے تو اس کو ڈرا دھمکا کر اس کی چدائی کرتا ہوں

1 comment:

  1. kis kis larki aunty baji bhabhi nurse collage girl school girl darzan housewife ledy teacher ledy doctor apni phodi mia real mia lun lana chati hia to muj ko call or sms kar sakati hia only leady any girl only girls 03025237678

    ReplyDelete